تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
Friday, 23 June 2017

بارش کا موسم

June 23, 2017

بھئی سچ بات ہے
ایک تو میں نکما لکھاری, بلکہ لکھاری بھی کہاں, اور پھر اگر رومانوی انداز میں لکھنا ہو,  تو یقین مانو قلم ہاتھ میں لیے پوری رات بیٹھا رہوں, پھر قلم خود بولے گا, سو جاو چاچا جی, تہاڈے وس دا روگ نہیں, تسی مزاحیہ چولاں مار کہ لائک لو بس. 
ایسے خشک مزاج نکمے لکھاری کے بھلا بارش میں کیا جذبات ہونگے, یقین مانو ککھ وی نہیں,  یعنی کہ تقریبا نا ای سمجھو. 
بھلا میں کیسے بیان کرسکتا ہوں کہ 
گرم موسم میں داہنی طرف سے بادل ایسے آئے جیسے تم پہلی بار کالج کے دروازے سے داخل ہوئی تھی اور میں دوستوں سے گپیں لگاتا اچانک ساقط ہو گیا تھا, اور میرے یار بیلی مجھے یوں دیکھ رہے تھے جیسے عجائب گھر میں کسی قدیم مجسمے کا معائنہ کر رہے ہوں, پھر تمہارا اجنبی انداز جیسے ہلکی ہلکی بوندیں, جنہیں یقین نہیں کہ برسنا ہے یا گزر جانا ہے, اور تم گزر ہی گئی, 
 جاتے جاتے تمہارا ایک نظر مجسمے کی جانب اچھنبے سے دیکھنا گویا داہنی طرف سے اڑتے آتے بادل جان گئے کہ ٹھکانا کیا ہے, ہلکی ہلکی بوندیں بھی مان گئی کہ یہیں برسنا ہے, نمی سے بھرپور ہوا بھی مجسمے کے چہرے سے ٹکرائی اور مجسمے میں حرکت ہوئی. 
پھر رم جھم بارش کا جال بھلا میں کیسے بتا سکتا ہوں,  میرا تو رومانوی داستانوں سے لکھنا تو دور پڑھنے سے بھی تعلق نہ رہا, پھر یہ جل تھل میں بھاگتے لوگ, کیچڑ سے پائنچے بچاتے طلبا, پرچھتیوں کے نیچے چھپتے اساتذہ, میں ان میں شامل کیوں نہیں, کیوں انہیں حیرت سے دیکھ رہا ہوں, کیوں مجھے یہاں کھڑے رہنا گوارہ ہو گیا. 
 جس بارش میں گاڑی چلانے پر مجھے ہمیشہ کوفت ہوئی اور جلد از جلد گھر جانا چاہا, کونسی غیبی طاقت ہے جو آج مجھے طویل راستے پر لے آئی, یہ راستہ تو گھر کے مخالف سمت جاتا ہے, نہیں نہیں میں بہت روکھا شخص ہوں, 
(ٹائروں کے چرچرانے کی آواز, گاڑی کا مڑنا اور گھر کا گیراج)

0 تبصرے:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Contact Form

Name

Email *

Message *

Pages

Powered by Blogger.
 
فوٹر کھولیں