میرے بعد میری ساری
یادیں مٹا دینا
میں جو نہ رہوں مجھے
یکسر بھلا دینا
۔
ادھوری مجھ ایسی تحریریں
جو صفحوں پر
ذرا تکلیف تو کرنا وہ
کاغذ بھی جلا دینا
۔
جو میں بھول آیا تھا،
وہی مجھے بھلانے کو
تپائی سے وہ آدھی چائے
کی پیالی گرا دینا
۔
نہ پوچھنا آنے والوں
سے میری گور کا رستہ
اور اُن کے آنے کے
سبھی نقش پا مٹا دینا
۔
پھول جو رکھوائے تھے تم
سے کتابوں میں
ذرا احساس نہ کرنا ،
پانی میں بہا دینا
۔
نام عمیرَ ہوا میں لکھا
تھااُنگلیوں سے
اک الاوء دہکانا، وہ
دھونی میں اُڑا دینا
عمیرعلی
0 تبصرے:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔